no-image

”ہر کام اللہ کی مرضی سے نہیں ہوتا“ کہنا کیسا؟

مجیب:مولانا ساجد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مُفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے اپنے دوست بکر سے کہا:”یہ چیز تمہیں نہیں مل سکتی۔“ بکر نے جواب دیا:” اللّٰہ چاہے گا تو مل جائے گی۔“ زید نے کہا:”ہر کام اللّٰہ کی مرضی سے نہیں ہوتا، کچھ کاموں میں بندوں کا بھی اختیار ہوتا ہے۔“ سوال یہ پوچھنا ہے کہ بکر کا یہ جواب کیسا ہے؟

بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورتِ مسئولہ میں زید پر حکمِ کُفر بالکل واضح ہے اور اس پر فرض ہے کہ وہ توبہ و تجدیدِ ایمان کرے اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدیدِ نکاح کرے کیونکہ بکر کے قول یعنی ”اللّٰہ چاہے گا تو مل جائے گی۔“ کے جواب میں جو اس نے جملہ بولا کہ ”ہر کام اللّٰہ کی مرضی سے نہیں ہوتا۔۔الخ“ اس کا واضح طور پر صاف مطلب یہی بنتا ہے کہ کچھ کام اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے چاہنے کے بغیر بھی ہوجاتے ہیں حالانکہ ایسا عقیدہ رکھنا صریح کُفر اور اسلامی عقیدوں کا انکار ہے اس لئے کہ قراٰن و حدیث میں بیان کردہ صحیح عقیدہ یہ ہے کہ چھوٹا بڑا ہر کام اللّٰہ تعالٰی کے چاہنے سے ہی ہوتا ہے، اس کی چاہت اور ارادے کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا حتّٰی کہ اگر وہ نہ چاہے تو بندہ کچھ چاہ بھی نہیں سکتا چنانچہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:وَ مَا تَشَآءُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہ رَبُّ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿٪۲۹ترجمۂ کنز الایمان: اور تم کیا چاہو مگر یہ کہ چاہے اللّٰہ سارے جہان کا رب۔(پ30، التکویر:29)

وَاللّٰہ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہ ُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

please wait...