no-image

Kafir Ke Naa Baligh Bache Hukum Aur Hazrat Ayesha Ke Nikah Par Atiraz Ka Jawab

کافرکے نابالغ بچےکاحکم اورحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی  عنہا کے نکاح پراعتراض کاجواب

فتوی نمبر:WAT-113

تاریخ اجراء:22صفرالمظفر1443 ھ/ 30ستمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھ سے میرے ایک دوست نے پوچھا ہے اور اس سے کسی کافر نے یہ کہا ہے کہ میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں ، لیکن میرے کچھ سوالات ہیں، ان کا جواب مجھے دیا جائے، تو مسلمان ہو جاؤں گا۔سوالات یہ ہیں:

    (الف) اگر کسی کافر کا چھوٹا بچہ فوت ہو جائے، تو وہ جنت میں جائے گا یا دوزخ میں ؟

    (ب) حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شادی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےاتنی کم عمر میں کیسے ہو گئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    (الف) کافر کانابالغ ، ناسمجھ بچہ کہ جسے  کفر و اسلام کا شعور ہی نہیں ہوتا، تو اس کا کوئی قصور نہیں اس لئے اللہ تعالیٰ آخرت میں اس کی پکڑ بھی نہیں فرمائے گا اور راجح قول کے مطابق وہ جنت میں جائے گا۔

     (ب)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک چھ برس تھی کہ جب آپ کا نکاح  آپ کے والد محترم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کروایا اور جب آپ رضی اللہ عنہا کی عمر نو برس ہوئی، تو رخصتی ہوئی۔ اس پر بعض لوگ اتنی کم عمر میں نکاح و رخصتی پر اعتراض کرتے ہیں، حالانکہ ان کا یہ اعتراض اہل عرب کے کلچر اور معاشرے سے  لاعلمی یا بے جاہٹ دھرمی کی بنیاد پر  ہے، کیونکہ اگر ہم اپنے اس دور کے اعتبار سے دیکھیں ، تو  لگتا ہے کہ نو سال کی عمرکی لڑکی  شادی کے قابل نہیں  ہوتی، لیکن اہل عرب کی تاریخ بتاتی ہے کہ ان کے ہاں نو سال کی لڑکی قد و جسامت میں  شادی کے قابل ہوتی تھی اور اس وقت اتنی عمر میں بچیوں کی شادی کر دی جاتی تھی۔

    اور نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے رخصتی کا مطالبہ نہیں فرمایا تھا، بلکہ ان کی والدہ محترمہ  نے خود اپنی رضامندی سے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں انہیں پیش کیا تھا، جبکہ ہر ایک جانتا ہے کہ کوئی ماں اپنی بچی کی دشمن نہیں ہوتی۔

    اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں دینی طور پر یہ حکمت بھی پوشیدہ تھی کہ امت کو معلوم ہو جائے کہ جس طرح بڑی عورت سے نکاح جائز ہے، اسی طرح چھوٹی عمر کی لڑکی سے نکاح کرنا بھی جائز ہے۔اس کے علاوہ بھی اس میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ تھیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

please wait...